دیوانگی جِس کا نام ہے لوگوں
ہم نے دیکھی اُس کی آنکھ میں لوگوں
عمر بھر کی تلاش، پوری زندگی کا ساتھ
اُس کے جزبوں میں نظر آتی ہے سچا ئی لوگوں
ٹوٹ جائے نہ یہ میرا بھرم کہتا ہے دِل
اُس سے پہلے ہو جائے زندگی کی شام لوگوں
جِسکے نام لِکھ چکے ہیں دل و جاں اپنی
اُ س کو دیں اب کیا اِلزام لوگوں
چاہت اِمتحان لیتی ہے تو کیا ہوا
ہم نے بھی چھوڑ دیئے ہیں قافلے تمام لوگوں
نام اُس کا زندگی ہے جیتے نہیں جِس کے بِن
میری سوچوں پہ رہتا ہے اُسی کا پہرا لوگوں
وفا نہیں وہ چیز جو ہو بیان دو لفظوں میں
اِس کے لیے کم لگتا ہے مجھ کو، یہ جیون ، یہ جہان لوگوں