ہم کس لئے گزاریں مجبور زندگی
دکھ ہو کہ سکھ گزاریں بھرپور زندگی
ہر آن ہر مقام نے آ کر چلے جانا ہے
کر لیں اسی خیال پہ معمور زندگی
رنج و الم کی بارش بھی تھم ہی جائے گی
ہو جائے گی خوشیوں سے معمور زندگی
رب کی عنایتوں کا شکر کیوں نہیں کرتا
ہے کس لئے بشر کی مغرور زندگی
آنکھوں میں سرخیاں ہیں دل میں سرور ہے
کس کی جھلک نے کر دی مخمور زندگی
اپنے ہی دائرے میں کب تک سمٹ رہو گے
کب تک رہے گی یونہی محصور زندگی
آپ سے شکوہ کناں کوئی وجہ تو ہو
اپنی خطا کا حاصل رنجور زندگی
لیکن خطا بھی دیکھیں کیسی حسین ہے
رنجور زندگی بھی مسرور زندگی
عظمٰی مجھے یقین ہے وہ دن بھی آئے گا
مسرور ہو گی جس دن رنجور زندگی