بھلانا ہے بہت مشکل مگر پھر بھی بھلانا ہے
تری یادوں کو دل سے اب تو ہر صورت مٹانا ہے
بہت رسوائیاں سہہ لیں دل برباد کی خاطر
مگر الفت پنپ سکتی نہیں ایسا زمانہ ہے
مرا دامن پکڑ لیتی ہیں وہ معصوم سی یادیں
مرے جیون میں تیری یاد ہی واحد خزانہ ہے
تو آنکھوں میں تو یادوں میں تو ہر دم میرے خوابوں میں
کھلے جب آنکھ تو ہر سو وہی منظر پرانا ہے
ملائے عشق جو رب سے غزلؔ ہے عشق وہ سچا
خدا سے لو لگا لے پھر نہیں کچھ یاد آنا ہے