بھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟
یہی نا!
دو چار ملاقاتیں
ادھورے شکوے
ادھوری باتیں
اور کچھہ اداس شامیں
چند ٹوٹی ہوئی امنگیں
فون کی بے ربط کالیں
اور کیا ہے اپنے ماضی میں؟
بھول جاؤ ۔ ۔ ۔
 

Rate it:
Views: 462
23 Aug, 2011