Add Poetry

بھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟
یہی نا!
دو چار ملاقاتیں
ادھورے شکوے
ادھوری باتیں
اور کچھہ اداس شامیں
چند ٹوٹی ہوئی امنگیں
فون کی بے ربط کالیں
اور کیا ہے اپنے ماضی میں؟
بھول جاؤ ۔ ۔ ۔
 

Rate it:
Views: 367
23 Aug, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets