بھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIبھول جاؤ کہ اپنے ماضی میں رکھا کیا ہے؟
یہی نا!
دو چار ملاقاتیں
ادھورے شکوے
ادھوری باتیں
اور کچھہ اداس شامیں
چند ٹوٹی ہوئی امنگیں
فون کی بے ربط کالیں
اور کیا ہے اپنے ماضی میں؟
بھول جاؤ ۔ ۔ ۔
More Sad Poetry






