بھولے ہوئے رواج کی تاثیر دیکھئے
بگڑے ہوئے مزاج کی تشہیر دیکھئے
آنکھوں میں بن رہی ہے محبت کی یادگار
خوابوں میں میرے پیار کی تعمیر دیکھئے
کرنا وہ چاہتا ہے مرے پست حوصلے
پاؤں میں میرے جبر کی زنجیر دیکھئے
وہ قتل گاہ میں آ گیا ہے میرے سامنے
ظلم و ستم کی چار سو شمشیر دیکھئے
چمکا ہے چاند آج در و بام پر اگر
چہرے پہ میرے درد کی تنویر دیکھئے
دل بیقرار تھام کر وشمہ نہ بیٹھئے
پیوست میرے سینے میں بھی تیر دیکھئے