خوابوں کو میرے پیار کی تعبیر بخش دے
اور دل کو میرے عشق کی جاگیر بخش دے
کب سے خزاں کے زیر ہے یہ میری زندگی
اب مو سمِ بہار کو تو قیر بخش دے
میں تھگ گئی ہوں عشق میں آنکھوں سے بولتے
اب تو لبوں کو پیار کی تحریر بخش دے
بارش کی بوند بوند سے لپٹی ہے اس کی یاد
یادوں کے گلستاں کی تصویر بخش دے
بھٹکا سکے نہ کوئی بھی منزل سے اے خدا
میرے گماں کو وشمہ کی تقدیر بخش دے