بھکاری بچہ

Poet: By: sumera ataria, GUDDU

میں دفتر کو نکلی
تو کیا دیکھتی ھوں
اک بچہ
جو ھوگا بمشکل پانچ برس کا
وہ چھرہ جو معصوم روشن نگاھوں کے سنگ
چلا جا رھا تھا
بنا سوچے سمجھے
کہ اس کے قدم کس طرف اٹھ رھے ھیں
چلا جا رھا تھا
وہ ھوگا کسی ماں کا لخت جگر
یا ھوگا وہ جان پدر
مگر دربدر ٹھوکریں کھا رھا تھا
چلا جا رھا تھا
یا اپنے کسی دکھ اور درد کو گھٹا رھا تھا
یا قسمت کی کالک کو اپنے مقدر سے مٹا رھا تھا
چلا جا رھا تھا
چلا جارھا تھا بنا سوچے سمجھے

Rate it:
Views: 451
10 Apr, 2012