بھکاری لوگ تھے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, Quetta

ہم نے اپنی زندگی جن میں گزاری، لوگ تھے
حوصلہ بھی تھے مگر، اوساں پہ طاری لوگ تھے

ہم چُنا کرتے تھے جن کے واسطے اُلفت گلاب
کیا دیا بدلہ، فقط آنسو۔ بھکاری لوگ تھے

آپ نے اچھا کیا جو آج اپنایا ہمیں
بیچ دینا تھا کہ سب کے سب جواری لوگ تھے

ہم کہ سادہ لوح تھے قرآن کو چوما کیے
اور قرآں بیچ کھایا ہے، وہ قاری لوگ تھے

اپنے آبا کی شجاعت کے فسانے یاد ہیں؟
جب کبھی لڑتے تو یہ سو سو پہ بھاری لوگ تھے

ان کی محنت سے ہی سرداروں کا سرداری نظام
خود رہے چھپّر میں بھوکے پیٹ، ہاری لوگ تھے

آج گاڑی ہے مگر جانا گوارا ہی نہیں
سب کے گھر جاتے تھے جب ہم بے سواری لوگ تھے

اپنے بچوں کے لیئے روزی کمانی تھی انہیں
لوگ جو کرتے تھے دن بھر جان ماری۔ لوگ تھے

ڈوب کر قاتل ندی میں دو جواں حسرتؔ مرے
مچھلیوں کے شوق میں آئے شکاری لوگ تھے

 

Rate it:
Views: 241
28 Jul, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL