اندھیروں میں گہرے ویرانوں میں
جکڑے ہوئے تھے ہم بڑے ارمانوں میں
کچھ تمنائیں تھیں کچھ آرزوئیں تھیں
نہ چاہنے والے ان بیگانوں میں
یہ دنیا تو اپنوں کی بھی نہیں
ہم آس لگائے بیٹھے تھے انجانوں میں
محبت پانے کی خاطر مسافتیں کیں ہم نے
جلتے جلاتے سحرا و ریگستانوں میں
ہمارے سانس لینے سے بھی حیراں ہے دنیا
وہ قتل بھی کر دیں تو انجانوں میں
یہ دنیا بڑی ظالم ہے اے ندیم
یہاں نفرت بٹتی ہے محبت کے کارخانوں میں