ایک قطرہ شفاف سا صاف سا گرا جو میرے ہاتھوں پر میں نے دیکھا پھر سے دیکھا اک چہرہ افسردہ سا نظر مجھے آیا اس میں جو سراٹھا کر دیکھا تو فراق کے خیال میں کسی کی پلکیں بھیگی تھیں