بہاروں کو فرصت نہیں ہے کہ لوٹیں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاوہ خوشبو کا پیکر کی گفتارکیا تھی
محبت کی پھیلی یہ رفتار کیا تھی
میں کیسے اسے حالِ دل اب بتاؤں
یہ ایسی محبت کی تکرار کیا تھی
بہاروں کو فرصت نہیں ہے کہ لوٹیں
ہمیشہ سے حائل یہ دیوار کیا تھی
میں بیٹھی ہوئی جب غزل لکھ رہی ہوں
مری سوچ کی سب بہارکیا تھی
میں نغمہ ترا تو مری ہی صدا ہے
ترے ذکر سے میرے اشعار کیا تھی
میں نکلی تھی گھر سے وفاؤں کی خاطر
تری وادیوں سے گرفتار کیا تھی
وہ کیسے اٹھے پھر حقائق سے پردہ
مرے علم کی کچھ تو رفتار کیا تھی
اندھیرا یہ کیوں ہے چراغوں کے نیچے
جہاں میں مرے کو ئی غم خوار کیا تھی
یہ وشمہ ہی تیری نظر میں نہ آئی
ترے دشمنوں کی بھی غم خوار کیا تھی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






