بہت آئیں گے لوگ سمجھانے نہ رونا
بناتے ہیں سب ہی افسانے نہ رونا
وہ آزما کر بھی راضی نہیں ہے
جو ہم بھی لگے آزمانے نہ رونا
بہت بیتاب ہونگے آنکھوں میں آنسو
مگر تم کسی بھی بہانے نہ رونا
پی کر جام فرقت ہم جا رہے ہیں
ساقی تم نہ رونا مےخانے نہ رونا
بہت ہنس لئے تم اب جا رہا ہوں
ہمیں یاد کر کے زمانے نہ رونا
چلن ہے یہاں کا سب ساتھ چھوڑیں
جو ٹوٹے یارانے پرانے نہ رونا
میں برسوں سے پیاسا اور ہیں چند قطرے
میرے لب پہ آ کر پیمانے نہ رونا
جس راہگزر پہ چلا ہے تو مظہر
کٹھن تو ہے پر دیوانے نہ رونا