بہت انمول ہے یہ بے وجہ تولا نہ کرو
نہیں معلوم وفا کیا ہے تو بولا نہ کرو
بڑی معصوم چاہت ہے ہماری یاد رہے
میری وفا کو سرعام یوں رولا نہ کرو
سرد مہری سے اپنی موم جیسے پیکر کو
دیکھنا تم کہیں پھر برف کا گولہ نہ کرو
مجھے یقیں ہے وفا کا چلن سیکھا ئےگی
جفا کاروں بھی وفا کہ دل ہولا نہ کرو
جھیل آنکھوں میں جھانکنے کا حوصلہ تو کرو
نشے میں ہو نہ لگے اس طرح ڈولا نہ کرو
سکون میں جو ہے شبنم تو اسے رہنے دو
لہو رنگ نہ کرو دیکھو اسے شعلہ نہ کرو
کئی ٹکڑوں میں جو بٹا وجود ہے عظمٰی
سمیٹ کے رکھو اپنی گرہیں کھولا نہ کرو