بہت انمول ہے یہ بے وجہ تولا نہ کرو

Poet: UA By: UA, Lahore

بہت انمول ہے یہ بے وجہ تولا نہ کرو
نہیں معلوم وفا کیا ہے تو بولا نہ کرو

بڑی معصوم چاہت ہے ہماری یاد رہے
میری وفا کو سرعام یوں رولا نہ کرو

سرد مہری سے اپنی موم جیسے پیکر کو
دیکھنا تم کہیں پھر برف کا گولہ نہ کرو

مجھے یقیں ہے وفا کا چلن سیکھا ئےگی
جفا کاروں بھی وفا کہ دل ہولا نہ کرو

جھیل آنکھوں میں جھانکنے کا حوصلہ تو کرو
نشے میں ہو نہ لگے اس طرح ڈولا نہ کرو

سکون میں جو ہے شبنم تو اسے رہنے دو
لہو رنگ نہ کرو دیکھو اسے شعلہ نہ کرو

کئی ٹکڑوں میں جو بٹا وجود ہے عظمٰی
سمیٹ کے رکھو اپنی گرہیں کھولا نہ کرو

Rate it:
Views: 536
10 Feb, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL