بہت دنوں کی بات ہے یہ بات آج کی نہیں
شباب پر بہار تھی ہوا بھی خوشگوار تھی
میں اپنے گھر سے چل پڑا
جانے کیوں نکل پڑا
کسی نے مجھ کو روک کہ بڑی لو سے روک کہ
کہا تھا لوٹ آئیے میری قسم نہ جائیے
میری قسم نہ جائیے
وہی حسین شام ہے بہار جس کا نام ہے
چلا ہوں گھر کو چھوڑ کے پرانی رتوں کو توڑ کے
کوئی نہیں جو روک کے کوئی نہیں جو ٹوک کے
کہے کہ لوٹ آئیے میری قسم نہ جائیے
میری قسم نہ جائیے