کچھ الجھنوں کے سلجھنے میں بہت دیر ہو گئی
کچھ تلخیوں سے نکلنے میں بہت دیر ہو گئی
میں نے زند گی میں ہمیشہ غلط راستے چنے
یوں منزل تک پہنچنے میں بہت دیر ہو گئی
کچھ بر بادی کا تیر صحیح نشا نے پہ لگا
کچھ ہمارے سمبھلنے میں بہت دیر ہو گئی
کچھ میں بھی نا سمجھ کچھ وہ بھی نہیں سمجھے
مجھے زمانے کو سمجھنے میں بہت دیر ہو گئی
کچھ وعدے اس کے ہر صبح پہ ٹل جاتے
کچھ سورج کو ڈھلنے میں بہت دیر ہو گئی