بہت سارے سوالوں کے جواب باقی ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreبہت سارے سوالوں کے جواب باقی ہیں
ابھی تو دیکھنے کئی ادھورے خواب باقی ہیں
وہ جنہیں اپنی آنکھوں نے ابھی تک دیکھا ہی نہیں
ابھی وہ سارے ان دیکھے ہمارے خواب باقی ہیں
پیاس کے صحراؤںمیں دِلاسہ دینے کے لئے
اوجھل بہت سے نظروں سے سراب باقی ہیں
جو تمہاری راہوں میں نچھاور کئے جانے ہیں
ابھی وہ سب حسیں نایاب کِھلتے گلاب باقی ہیں
بھلا کیسے تمہارے ساتھ ہم بےباک ہو جائیں
کہ اپنے درمیاں ٹھہرے ادب آداب باقی ہیں
ابھی ہم کسطرح اِکدوسرے پہ واضح ہو جائیں
ہمارے درمیاں حائل پردے، حجاب باقی ہیں
تم کہاں چلدیئے عظمٰی بھری یہ بزم چھوڑ کے
سبھی مہمان محفل میں ارے جناب باقی ہیں
More Sad Poetry






