بہت طویل انتظار دے رہے ہو

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

جانے انجانے میں سہی مگر
بہت طویل انتظار دے رہے ہو

جام کو رکھ کے سامنے
پیاسے کو اور پیاس دے رہے ہو

میرے سامنے منزل ہیں اور تم
راہوں میں اک نیا دریا دے رہے ہو

کیا رکھا ہیں خوابوں میں جو
بار بار مجھے سونے کا پیغام دے رہے ہو

اتنا صبر نہیں مجھ میں جاناں
جو آخری نیزے پے پہلا دیدار دے رہے ہو

میں کہتی نہیں کچھ پر حقیقت ہے
تم تحفے میں مجھے آزماشیوں کی دکان دے رہے ہو

یہ کیسی ہیں بے قراری دل میں
جو دعا کے ساتھ ساتھ اک سزا دے رہے ہو

کیوں نہ جلے رات بھر چاندی
چاند کو سامنے لا کر بادلوں کی آڑ دے رہے ہو

Rate it:
Views: 457
14 Jun, 2012