بہت قریب سے تنہائیوں کو دیکھا ہے کلام کرتی ہوئی پرچھائیوں کو دیکھا ہے ڈرا نہ ناصح ہمیں بحرِ غم کی وسعت سے کہ ہم نے ڈوب کر گہرائیوں کو دیکھا ہے