بہلاتے کیوں ہو جھوٹی باتوں سے
نجات دیتے نہیں مسافتوں سے
ہیں مزکور نگاہیں تیرے در پر ہماری
دیکھ رہے ہو جیسے چلمنوں سے
جب سے آئے ہو ہمارے دل میں تم
نہیں ہوتا ختم تزکرہ تیرا محفلوں سے
نہ سن سکا نمھیں دنیا کی بھیڑ میں
بلا رہے تھے جب تم دور راستوں سے
تیری باتین تیرا لہجہ کچھ اور تھا جاناں
نہ کرو بہانے جھوٹی وضاحتوں سے