بہکے جھونکوں میں تیری زُلفِ پریشاں کا خمار بجلیاں! جیسے تیرے کان کا بالا چمکے دُور یادوں کے مہکتے جنگل میں کہیں جیسے چھوٹا سا بہاروں کا شوالا چمکے