بیت جائے نہ کہیں رات کوئی بات کرو
جانے پھر کب ہو ملاقات کوئی بات کرو
بے وفا مجھ کو کہو یا کوئی شکوہ ہی کرو
ہے گوارہ ہر بات کوئی بات کرو
روٹھ جاؤ ہر بار تمھیں منا لینگے
کچھ تو سمجھاؤ میرے جذبات کوئی بات کرو
تجھ کو دیکھا ہے تو تمھیں لگی زخموں کی جلن
دو نہ درد کی سوغات کوئی بات کرو
موسم ِ ہجر میں ویران ہے میرے دل کی زمین
پل میں ہو جائے گی برسات کوئی بات کرو