بیتے ہوئے زمانے کے تعاقب میں
Poet: Mubeen By: Mubeen Nisar, Islamabadبیتے ہوئے زمانے کے تعاقب میں
زندگی کٹتی ہے واپسی کے سفر میں
ہجر و فراق کی رہگزر پر چلتے چلتے
کب لوٹتا ہے کوئی اپنے گھر میں
پریشاں ہو کہ خدا یاد کرتا ہے
رنج کا مداوا ہے اسکے ذکر میں
وبال جاں ہے زندگی تو ایسے بھی
گزرتی ہے کیوں پھر موت کے ڈر میں
جانے کون چرا لیتا ہے نیند
خواب تیرتے ہیں رات بھر چشم تر میں
جلایا ہے جس نے جسم روح نہ جلا سکی
کوئی چنگاری سی ہے میرے خاکستر میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






