مر گیا، انتقال کر گیا، فوت ہو گیا
دل اب لاہور سے بیزار ہو گیا
کہتے تھے بےوفا لوگوں کا شہر ہے تیرا
دیکھ اج مجھے بھی اقرار ہو گیا
کوشش کر کے بھی پہلی سی چاہ نہیں
تیرے بےجاہ محبت سے تار ہو گیا
تجھے اور بھی بہت چاہنے والے
اس ہی لیے مجھے انکار ہو گیا
گلی اس کی یاد بھولتی نہیں عیسیٰ
میرے لیے کوئی یاد عذاب کا ہار ہو گیا