بیمار بیٹھا ہوں

Poet: عزیز By: Aziz, Karachi

ہر دوا سے کچھ یوں بیزار بیٹھا ہوں
میں تیرے ہجر میں بیمار بیٹھا ہوں

ہر شخص ہے حیرت زدہ میری حالت پہ
میں اپنی بربادی پہ خوش حال بیٹھا ہوں

کیوں نہ ہو تبسم میرے چہرے کی زینت
میں بھی تو غموں کے لیے امبر بیٹھا ہوں

لوگ کہتے ہیں میرے الفاظ میں وزن نہیں عزیز
میں کسے کہوں میں اپنے ہی لفظوں سے ہار بیٹھا ہوں

Rate it:
Views: 2044
14 Jul, 2018