ہر دوا سے کچھ یوں بیزار بیٹھا ہوں
میں تیرے ہجر میں بیمار بیٹھا ہوں
ہر شخص ہے حیرت زدہ میری حالت پہ
میں اپنی بربادی پہ خوش حال بیٹھا ہوں
کیوں نہ ہو تبسم میرے چہرے کی زینت
میں بھی تو غموں کے لیے امبر بیٹھا ہوں
لوگ کہتے ہیں میرے الفاظ میں وزن نہیں عزیز
میں کسے کہوں میں اپنے ہی لفظوں سے ہار بیٹھا ہوں