تمہاری چاہ میں اب تک یہاں بیٹھی رہی جاناں
کہ اب چلنے کی بھی سکت نہیں بیٹھی رہی جاناں
تمہارے بن میرا پیکر فقط بے جان پتلا ہے
بدن میں جان باقی نہ رہی بیٹھی رہی جاناں
صبا کا کوئی جھونکا ہی تمہارا حال بتلا دے
اسی اک آس پہ گم صم یہاں بیٹھی رہی جاناں
ہمارے دل کی حالت کیا ہے تم کو بھی خبر ہوگی
تمہی آ کر بتاؤ گے میں کیوں بیٹھی رہی جاناں
اٹھو عظمٰی یہ در چھوڑو چلو اب کوچ کر جاؤ
کوئی نہ پوچھنے آئے گا کیوں بیٹھی رہی جاناں