تنہائی میں تم دیپ جلانا بیٹی ایسے میری یاد تم منانا بیٹی
دیکھو آگے شام کا گہرا جنگل ہے دیکھو زیادہ دور تم نہ جانا بیٹی
ہر ایک شے سے دھول ہٹانا روزانہ پھولوں سے گلدان تم سجانا بیٹی
تتلی کی ہر بات چھپانا پر پھر بھی سارے جگنو پاس تم بلانا بیٹی
میں خوشبو میں رنگ ملا کر لاتا ہوں کاغذ کا پھول تم بنانا بیٹی
کیسے تم کو روز منایا کرتا تھا ساری باتیں تم بھول نہ جانا بیٹی
ان آنکھوں میں پیاس بھری ہے صحرا کی آنکھوں سے تم پیاس بجھانا بیٹی
تیری خاطر لوٹ کے آئے گا اب کوئی اب نہ ایسے خواب سجانا بیٹی