بیٹی

Poet: محمد مسعود نوٹنگھم یو کے By: Mohammed Masood, Nottingham

تنہائی میں تم دیپ جلانا بیٹی ایسے میری یاد تم منانا بیٹی
دیکھو آگے شام کا گہرا جنگل ہے دیکھو زیادہ دور تم نہ جانا بیٹی

ہر ایک شے سے دھول ہٹانا روزانہ پھولوں سے گلدان تم سجانا بیٹی
تتلی کی ہر بات چھپانا پر پھر بھی سارے جگنو پاس تم بلانا بیٹی

میں خوشبو میں رنگ ملا کر لاتا ہوں کاغذ کا پھول تم بنانا بیٹی
کیسے تم کو روز منایا کرتا تھا ساری باتیں تم بھول نہ جانا بیٹی

ان آنکھوں میں پیاس بھری ہے صحرا کی آنکھوں سے تم پیاس بجھانا بیٹی
تیری خاطر لوٹ کے آئے گا اب کوئی اب نہ ایسے خواب سجانا بیٹی
 

Rate it:
Views: 490
05 Jan, 2017