فکریں یہ زندگی نے لگائی عجیب ہے منزل سے دور کوئی تو کوئی قریب ہے بیٹی جوان بیٹھی ہے رشتہ نہیں اسے اس کا قصور یہ ہے کہ والد غریب ہے قسمت میں ہار جیت خدا نے لکھی مگر حصّے میں ہار آئی تو اپنا نصیب ہے