بیٹیوں کے دکھ نہیں دیکھے جاتے
تو اِن کو سدا اپنی پناہ میں رکھ
تقسیم ِ جگر میں کیسے کروں
میری التجا اپنی نگاہ میں رکھ
ان کے بجپن سے تا دم ِ مرگ
ظلمت سے بچا، ضیا میں رکھ
خوشیاں انکی ڈھونڈنے نکلوں
تو اثر میری ہر دُعا میں رکھ
انکی توقیروحُرمت تیرے سپرد
انکو اپنی نظر ِ عطا میں رکھ
نہ کبھی ہو غم کا سایہ ان پر
سدا انہیں ٹھنڈی ہوا میں رکھ
سیرت میں عِفت کے پھول کھلا
راضی انہیں اپنی رضا میں رکھ