میں سمجھتا تھا ہمیشہ سے یہی تجھ سے بچھڑوں گا تو مر جاؤں گا میں بنِ ترے زیست کا زھر پی کر تیری زلفوں کی طرح گر کے بکھر جاؤں گا میں ہاں مگر کچھ نہ ہوا