بے بسی

Poet: kanwal naveed By: kanwal naveed, karachi

سوچا جو تمام رات ہم نے اپنی ذات کو
رُوے تمام رات بڑی بے بسی کے ساتھ

دل سیاہ ہے اپنا تو دامن بھی داغدار
کیا کریں؟ کریں جو اس زندگی کے ساتھ

عیب جانتا نہیں کوئی اپنا ہم کو گمان تھا
آئینہ نے دیکھایا آئینہ عمدگی کے ساتھ

کیسے بتائیں گئے رسول میری امتی ہے یہ
مری جا رہی ہوں اس شرمندگی کے ساتھ

جدا ہو کر بھی مجھ سے جدا ہوتا نہیں
نور خدا ہے کیسے مجھ گندگی کے ساتھ

رُوتے ہوئے ہستے ہیں ہم زندگی ہے یہ
غم کو پی رہے ہیں کس دل لگی کے ساتھ

میری ذات سے کنول میرا ایسا ہے سلسلہ
ہوتا نہیں ایسا تو کسی کو کسی کے ساتھ

Rate it:
Views: 674
05 Dec, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL