بے بسی کی ایک نظم

Poet: Perveen Shakir By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

بے بسی کی ایک نظم
کیا اُس پہ میرا بس ہے
وہ پیڑ گھنا
لیکن کسی اور کے آنگن کا
کیا پُھول میرے
کیا پھل میرے
سایہ تک چُھونے سے پہلے
دنیا کی ہر اُنگلی مجھ پر اُٹھ جائے گی
وہ چھت کسی اور کے گھر کی
بارش ہو کہ دُھوپ کا موسم
میرے اِک اِک دن کے دوپٹے
آنسو میں رنگے
آہوں میں سُکھائے جائیں گے
تہہ خانۂ غم کے اندر
سب جانتی ہوں
لیکن پھر بھی
وہ ہاتھ کسی کے ہاتھ میں جب بھی دیکھتی ہوں
اِک پیڑ کی شاخوں پر
بجلی سی لپکتی ہے
اِک چھوٹے سے گھر کی
چھت بیٹھنے لگتی ہے

Rate it:
Views: 471
01 Nov, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL