بے تحاشہ اسے سوچا جائے

Poet: ثروت زہرا By: سلمان, Rawalpindi

بے تحاشہ اسے سوچا جائے
زخم کو اور کریدا جائے

جانے والے کو چلے جانا ہے
پھر بھی رسماً ہی پکارا جائے

ہم نے مانا کہ کبھی پی ہی نہیں
پھر بھی خواہش کہ سنبھالا جائے

آج تنہا نہیں جاگا جاتا
رات کو ساتھ جگایا جائے

حرف لکھنا ہی نہیں کافی ہے
آؤ اب حرف مٹایا جائے

Rate it:
Views: 641
08 Mar, 2022