جس قوم میں بے حیائی بڑھے
اپنی عزت بھی ہے وہاں پرائی
اٹھ جاتی پھر حق وباطل میں تمیز
شہوت کدوں میں جب جلے بینائی
مجنوں و عاشق فریفتہ زلفِ یار
خاص و عوام حسن ِزن کے شیدائی
رائج ہیں یہاں اصول غیر کے
اندھےکرے اندھوں کی رہنمائی
سزا جھوٹ کی خاموش ہیں سارے
ظلم سہتے ہیں آتی نہیں قوتِ گویائی
بک گئی ہے آذانِ وفا اس بستی کی
رچی ہوئی ہے کانوں میں نغمہ سرائی
خوش ہیں یہ بندے مستیِ فاقہ کشی میں
افلاس کے جہنم میں کریں مداح سرائی
چھوڑ عیش ِ دنیا گر زندہ ہے عرفان
ٹوٹے دل ہی بنتے ہیں مسکنِ الہی