بے رخی کا ملال کیا کرتے
تجھ کو دل کا وبال کیا کرتے
یہ جفا تھی نصیب میں اپنے
اس پہ خود کو نڈھال کیا کرتے
گو مقدر میں چوٹ لکھی تھی
بچ گئے بال بال کیا کرتے
ایک بھی نہ جواب تو نے دیا
بارہا ہم سوال کیا کرتے
وہی بے کیف زندگی اپنی
ہیں وہی ماہ و سال کیا کرتے