دل میں اب مرے یونہی بے سبب اداسی ہے کچھ بھی تو نہیں بدلا روح بھی پیاسی ہے اس کے لوٹ آنے کی کوئی آس باقی ہے جاں بلب ہوں میں اب تو سانس اب ذرا سی ہے وہ پلٹ کر آئے گا یہ خیال کافی ہے