بے سر و سامانی کا مظہر ہوں گرچہ
سادہ بے رنگ اک جدا منظر ہوں گرچہ
دل میں ہے عشق و جنون و جذب ومستی
ظاہرا ویران اک کنڈور ہوں گرچہ
دنیا والوں کو تو باہر کی پڑی ہے
کتنا بھی اندر سے میں سندر ہوں گرچہ
خوشبو پھولوں کی، گلابوں کی قبا ہوں
پیرہن سے لگتا تو بنجر ہوں گرچہ
ابیض واحمر سے ڈرتے ہیں سبھی کیوں؟
میں کبھی ڈرتا نہیں،’’ اسمر ‘‘ ہوں گرچہ
بچے اور بیگم ہوئی گم WhatsApp میں
بے بسی سہتا رہوں، شوہر ہوں گرچہ