دل کا قرار کھو کے بہت بیقرار ہوں
کر کے اعتبار بہت بے قرار ہوں
آتی ہے یاد پیہم آتی ہی رہے گی
کر کر کے انتظار بہت بے قرار ہوں
پہلے بھی دل کے ہاتھوں بیزار ہم رہے
کھو کر دل بیزار بہت بے قرار ہوں
ہوش و خرد کی باتیں وہ اب کہاں رہیں
آنکھوں میں ہے خمار بہت بے قرار ہوں
عظمٰی ہمارے دل کا چین کون لے گیا
آتا نہیں قرار بہت بے قرار ہوں