بے وفا ۔۔۔۔۔
Poet: UA By: UA, Lahoreزندگی سے لڑتے لڑتے
آخر وہ بھی ہار گئی
زندگی-----یہ زندگ۔۔۔
آخر اس کو بھی مار گئی
وہ ایک پاگل سی لڑکی
جو سب سے کہتی رہتی تھی
یہ زندگی تو میری دوست
میری ہمجولی ہے
بچپن سے لیکر اب تک
ہم نے کھیلی آنکھ مچولی ہے
جب وہ مچھ سے چھپ جاتی
میں اس کو ڈھونڈ کے لے آتی
وہ مل جاتی وہ آ جاتی
میرے پاس ہمیشہ آ جاتی
جب وہ روٹھنے لگتی تو
میں اس کو منایا کرتی تھی
وہ مان بھیی جایا کرتی تھی
کبھی میں اس سے چھپ جاتی تو
وہ میرے سامنے آ جاتی
ہم دونوں پھر سے
اک دوجے کی
بانہوں میں بانہیں ڈالے
اٹکھیلیاں کرتے چلتے رہتے
آگے ہی آگے بڑھتے رہتے
اور اس نے یہ سمجھا شاید
یہ زندگی جو بڑھ رہی ہے
اس کے ساتھ چل رہی ہے
ہر پل اس کے پاس رہے گی
یوں ہی اس کے ساتھ رہے گی
پھر نہ جانے ایسا کیا ہوا
وہ اس سے نالاں رہنے لگی
وہ روز اسے مناتی رہی
وہ اور روٹھتی جاتی رہی
وہ اپنے پاس بلاتی رہی
وہ اور دور ہی جاتی رہی
پھر ایسا ہوا وہ زندگی سے
لڑنے لگی جھگڑنے لگی
اس کی اس ادا پہ زندگی
اور بھی زیادہ بگڑنے لگی
آخر وہ دن بھی آیا کہ
ہاتھوں سے ہاتھ چھوٹ گیا
دونوں کا ناطہ ٹوٹ گیا
پھر وہ ہوا جو ہوتا ہے
پھر یہ ہوا جوہ ہونا ہے
زندگی سے لڑتے لڑتے
آخر وہ بھی ہار گئی
زندگی-----یہ زندگی
آخر اس کو بھی مار گئی
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






