بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں

Poet: درخشندہ By: Darakhshanda, Huston

بے وفا نہیں مگر ہم وفا بھی کرتے نہیں
ملے نہ جو جہاں میں ہم اس کی تمنا رکھتے نہیں

ہیں بہت گستاخ نظر آنکھوں کی جو حیا رکھتے نہیں
اس تمساح بحر میں اترنے کی ہم تمنا رکھتے نہیں

کافی ہم کو اپنی ہی حیا کے سمندر میں ڈوب رہنا
وگر نہ پجاری بھی بے مقصد مندر کی تمنا رکھتے نہیں

Rate it:
Views: 597
13 Oct, 2021