ہم منتظر رہیں گے جواب آئے تیرا بھی
ہم خود سے مخاطب ہیں خطاب آئے تیرا بھی
تیرا خیال دل میں جگائے سوئے رہتے ہیں
کسی بہانے سہی کوئی خواب آئے تیرا بھی
جو دل و نگاہ میں خواب و خیال میں رہے
کاش حقیقت میں وہ جناب آئے تیرا بھی
بے پردہ حسن دیکھ کے دل بھرنے لگا ہے
حسرت ہے کوئی لے کے نقاب آئے تیرا بھی
رسوائیوں کے بعد کیا حجاب کیا پردہ
اب کیا تمنا کیجئے نقاب آئے تیرا بھی