بے کار ہی سہی مگر کچھ تو ہنر رہا

Poet: syed Aqeel shah By: Syed Aqeel shah, sargodha

بے کار ہی سہی مگر کچھ تو ہنر رہا
لوگوں کے درمیان تھا محوِ سفر رہا

اِک پل میں جیسے عمر کی صدیاں سمٹ گئیں
جتنا طویل فاصلہ تھا مختصر رہا

میرا خلوص ہی مری قیمت تھی شہر میں
سب مفلسوں کے درمیاں میں معتبر رہا

بنجر زمین کیا ہوئی بارش سے پوچھیے
جو پیڑ بھی ہوا یہاں وہ بے ثمر رہا

شب کے سکوت میں رہیں ڈوبی حویلیاں
یہ کون اس گلی میں تھا جو دربدر رہا

یوں ہم رکاب تھا کہ سرِ کارواں عقیلؔ
کچھ فاصلے سے تھا مگر وہ ہمسفر رہا

Rate it:
Views: 517
27 Feb, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL