بے گھر پرندہ

Poet: Shama Ansari By: Shama, Gujranwala

سونپ کر اپنی سوچ مجھے یوں چھوڑ جائے گا
غیر تو غیر ہے آخر دل توڑ جائے گا

یہاں تو اپنے ہی رہتے ہیں پیاسے خون کے
غیر تو غیر ہے روح کی آس تک مٹائے گا

اک اک کر کے کٹ گئے اگر سب شجر زمین پہ تو
بے گھر پرندہ گھونسلہ آخر کہاں جا کر بنائے گا

ہے عاجزانہ گزارش ان بے موسمی ہواؤں سے
رُک جاؤں کہ گرتے پتے شمار کرنے نہ کوئی آئیگا

اے موجِ دریا بہا لے چل سنگ اپنے مجھ کو بھی
چلوں گی ساتھ ساتھ میں کنارہ کہیں تو آئے گا

Rate it:
Views: 773
04 Apr, 2011
More Life Poetry