بےبسی

Poet: طلسم By: وجودلاریب, karachi

ایک سفید کاغذ کا نصیب بنادوں
سوچا ہے میں نے
سارا درد اس میں ایک سفید کاغذ کا نصیب بنادوں
سوچا ہے میں نے
سارا درد اس میں سما دوں
سوچا ہےمیں نے
دل کےہرزخم کی منتقلی کا
سوچا ہےمیں نے
دهڑکن دهڑکن جو دهواں بهرا ہے
بهڑ بهڑ دہکتے الاو کا جسمیں
ساری خوشی راکه ہوی
ساری خوش فہمی بهسم ہوی
اعتبار کے پتلے جلے منافقت کی آگ میں
اس ساری قیامت کی داستان کو
دل سے نوچ کر پهینکوں
اور دے ماروں ایک کاغذ پر
ایک سفید کاغذ پر
سوچا تها میں نے
پر ہاته نے جب قلم تهاما
اس سفید کاغز پر
سواے چند ترچهی لکیروں کے
کچه بهی نہ لکه پایا۔۔۔۔۔

Rate it:
Views: 733
14 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL