کچھ اس طرح تڑپ کر میں بےقرار رویا
دشمن بھی چیخ اٹھا بے اختیار رویا
کیا اس کو بے قراری یاد آگئی ہماری
مل مل کے بجلیوں سےابر بھار رویا
آیا ہے بعد مدت بچھڑے ہوئے ملے ہیں
دل سے لپٹ لپٹ کر غم بار بار رویا
کچھ بھی ہوں برق و باراں ہم تو یہ جانتے
اک بیقرار تڑپا اک دل فگار رویا م
فانی کو یا جنون ہے یا تیری آرزو ہے
کل نام لے کر تیرا دیوانہ وار رویا
بھولتا ہے غم یار میں ہوں جان تمنا
دنیا ہے میری عالم امکان تمنا
آہستہ گزر صرغم وادی دل میں
برباد نہ کر خاک شہیدان تمنا
ہے یاد تیری رونق خلوت گو خاطر
ہے زکر تیرا شمع شبستان تمنا
کیفیت ناکامی دل کیا بولوں فانی
دل ٹوٹ گیا توڑ کے پیمان تمنا