تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں

Poet: برق دہلوی By: ہارون فضیل, Karachi

تابش حسن حجاب رخ پر نور نہیں
رخنہ گر ہو نگہ شوق تو کچھ دور نہیں

شب فرقت نظر آتے نہیں آثار سحر
اتنی ظلمت ہے رخ شمع پہ بھی نور نہیں

راز سربستۂ فطرت نہ کھلا ہے نہ کھلے
میں ہوں اس سعی میں مصروف جو مشکور نہیں

صرف نیرنگئ نظارہ ہے خود اپنا وجود
عین وحدت ہے کوئی ناظر و منظور نہیں

نظر آتا نہیں گو منزل مقصد کا نشاں
ذوق صادق یہی کہتا ہے کہ کچھ دور نہیں

Rate it:
Views: 298
09 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL