وہ اپنی ہر ایک سانس میرے نام کر گیا
جاتے جاتے وہ اپنی زندگی تاوان کر گیا
مانگا تھا اس سے فقط نہ بگڑنے کا عہد
وہ تو پل پل لمحہ لمحہ مجھے دان کر گیا
آتشنگی صحرا میں نہ بھٹکوں میں تنہا
میری حسرتیں وہ یوں قید زندان کر گیا
میری جھکی نگاہ اٹھی جو پل بھر کے لئے
اس لمحے پہ وہ جان و دل قربان کر گیا
نمی نہ اترنے پائے میری ہنستی آنکھوں میں
اپنے آپ سے وہ پگلا عہد پیمان کر گیا