جب رات کی ناگن ڈستی ہے
نس نس میں زہر اترتا ہے
جب چاند کی کرنیں تیزی سے
اس دل کو چیر کے آتی ہیں
جب آنکھ کے اندر ہی آنسو
زنجیروں میں بندھ جاتے ہیں
سب جذبوں پر چھا جاتے ہیں
تب یاد بہت تم آتے ہو
جب درد کی جھانجر بجتی ہے
جب رقص غموں کا ہوتا ہے
خوابوں کی تال پہ سارے دکھ
وحشت کے ساز بجاتے ہیں
گاتے ہہں خواہش کی لے میں
مستی میں جھومتے جاتے ہیں
سب جذبوں پر چھا جاتے ہیں
تب یاد بہت تم آتے ہو
تب یاد بہت تم آتے ہو