تجھ سے ملنے کا سپنہ تعبیر نہ ہوا
یہ مرحلہ ہم سے کبھی تسخیر نہ ہوا
بہت ہی معصوم تھے ہم سادہ لوگ
جس نے چاہا وہی ہم پر معمور ہوا
ہر طرف شور ہے فضول خرچی کا
شکر ہے نیا راہگز تو ایک تعمیرہوا
جیسے کہنے کی جسارت نہ تھی
اس کا کہا آج کیسے تقریر ہوا
ہر طرف تجھے ڈھونڈ کر دیکھاہم نے
جسے دیکھا وہی تیری تصویر ہوا
بنتے رہے خواب تجھے پانے کے
تیرا عکس جانے کیسے پس تصور ہوا