اے دوست تجھ پہ حالت ہےعیاں میری
ایک بار تو آ کرسن لےداستاں میری
راتوں کو چاند ستارےرونے لگتےہیں
وہ جب سنتےہیں آہ و فغاں میری
غم کی برسات کبھی تھمنے نہ پائے
ایک بار جوروداد سن لےآسماں میری
اصغر کب سے بدنام تھازمانے میں
اب تیری ہستی سےہےپہچان میری