تجھ پہ شب وصل کی راتیں حرام ہوں
تو شمعیں جلا جلا کے بجھائے خدا کرے
سیکرٹ بےوفا
غضب کیا جو تیرے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
سیکرٹ بےوفا
ﻣِﺮﺍ ﺣُﺴﻦ ﻣﮑﻤّﻞ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ
'ﻣَﯿﮟ ﺍِﺗﻨﺎ ﺭﻭﯾﺎ ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ
سیکرٹ بےوفا
بے زار ہو چکے ہیں بہت دل لگی سے ہم
بس ہو تو عمر بھر نہ ملیں اب کسی سے ہم۔
سیکرٹ بےوفا
بہت مضبوط ھوں لیکن
میں پھر بھی ٹوٹ جاتا ھوں
سیکرٹ بےوفا